صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 346 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 25 متفق علیہ 15 یحیی بن بکیر، لیث، یونس، ابن شہاب، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شب میرے گھر کی چھت پھٹ گئی اور میں مکہ میں تھا، پھر جبرائیل علیہ السلام اترے اور انہوں نے میرے سینہ کو چاک کیا، پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا، پھر ایک طشت سونے کا حکمت وایمان سے بھرا ہوا لائے اور اسے میرے سینہ میں ڈال دیا، پھر سینہ کو بند کر دیا، اس کے بعد میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے آسمان پر چڑھا لے گئے، جب میں دنیا کے آسمان پر پہنچا، تو جبرائیل علیہ السلام نے آسمان کے داروغہ سے کہا کہ (دروازہ) کھول دے، اس نے کہا کون ہے؟ وہ بولے جبرائیل علیہ السلام ہے، پھر اس نے کہا، کیا تمہارے ساتھ کوئی (اور بھی) ہے، جبرائیل علیہ السلام نے کہا ہاں! میرے ہمراہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اس نے کہا وہ بلائے گئے تھے؟ جبرائیل علیہ السلام علیہ السلام نے کہا ہاں! جب دروازہ کھول دیا گیا، تو ہم آسمان دنیا کے اوپر چڑھے، یکایک
ایک ایسے شخص پر نظر پڑی، جو بیٹھا ہوا تھا، اس کی داہنی جانب کچھ لوگ تھے، اور اس کی بائیں جانب (بھی) کچھ لوگ تھے، جب وہ اپنے داہنی جانب دیکھتے تو ہنس دیتے اور جب بائیں جانب دیکھتے تو رو دیتے، انہوں نے (مجھے دیکھ کر) کہا کہ مرحبا بالنبی الصالح والابن الصالح میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے یہ آدم ہیں، اور یہ لوگ ان کے دائیں اور بائیں ان کی اولاد کی روحیں ہیں، دائیں جانب جنت والے ہیں اور بائیں جانب دوزخ والے، اسی لئے جب وہ اپنی داہنی جانب نظر کرتے ہیں، تو ہنس دیتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں، تو رونے لگتے ہیں، یہاں تک کہ مجھے دوسرے آسمان تک لے گئے، اور اس کے داروغہ سے کہا کہ (دروازے) کھول دے، تو ان سے داروغہ نے اسی قسم کی گفتگو کی، جیسے پہلے نے کی تھی، پھر (دروازہ) کھول دیا گیا، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، پھر ابوذر نے ذکر کیا کہ آپ نے آسمانوں میں آدم علیہ السلام، ادریس علیہ السلام، موسی علیہ السلام عیسیٰ علیہ السلام اور ابراہیم (علیہ السلام) سے ملاقات کی، اور یہ نہیں بیان کیا کہ ان کے مدارج کس طرح ہیں، سوا اس کے کہ انہوں نے ذکر کیا ہے کہ آدم علیہ السلام کو آسمان دنیا میں، اور ابراہیم علیہ السلام سے چھٹے آسمان میں پایا، انس کہتے ہیں پھر جب جبرائیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس سے گذرے تو انہوں نے کہامَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ (آپ فرماتے ہیں) میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ ادریس علیہ السلام ہیں، پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا، تو انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ میں نے (جبریل سے) پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام ہیں، پھر میں عیسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں، پھر میں ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا، یہ ابراہیم علیہ السلام ہیں، ابن شہاب کہتے ہیں مجھے ابن حزم نے خبر دی کہ ابن عباس اور ابوحبہ انصاری کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر مجھے چڑھا لے گئے، یہاں تک کہ میں ایک ایسے بلند مقام میں پہنچا، جہاں (فرشتوں کے) قلموں کی کشش کی آواز میں نے سنی، ابن حزم اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں، جب میں یہ فریضہ لے کر لوٹا، تو موسیٰ علیہ السلام پر گذرا، موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اللہ نے آپ کے لئے آپ کی امت پر کیا فرض کیا؟ میں نے کہا کہ پچاس نمازیں فرض کی ہیں، انہوں نے (یہ سن کر) کہا کہ اپنے اللہ کے پاس لوٹ جائیے، اس لئے کہ آپ کی امت (اس قدر عبادت کی) طاقت نہیں رکھتی، تب میں لوٹ گیا، تو اللہ نے اس کا ایک حصہ معاف کردیا، پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس لوٹ کر آیا، اور کہا کہ اللہ نے اس کا ایک حصہ معاف کردیا ہے ۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر وہی کہا کہ اپنے پروردگار سے رجوع کیجئے، کیونکہ آپ کی امت (اس کی بھی) طاقت نہیں رکھتی، پھر میں نے رجوع کیا تو اللہ نے ایک حصہ اس کا (اور) معاف کر دیا، پھر میں ان کے پاس لوٹ کر آیا اور بیان کیا تو وہ بولے کہ آپ اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جائیں، کیونکہ آپ کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی، چنانچہ پھر میں نے اللہ سے رجوع کیا تو اللہ نے فرمایا کہ اچھا (اب) یہ پانچ (رکھی) جاتی ہیں اور یہ (در حقیقت با اعتبار ثواب کے) پچاس ہیں، میرے ہاں بات بدلی نہیں جاتی، پھر میں موسیٰ کے پاس لوٹ کر آیا، انہوں نے کہا پھر اپنے پرودگار سے رجوع کیجئے، میں نے کہا (اب) مجھے اپنے پروردگار سے باربار کہتے ہوئے شرم آتی ہے، پھر مجھے روانہ کیا گیا، یہاں تک کہ میں سدرۃ المنتہی پہنچایا گیا اور اس پر بہت سے رنگ چھا رہے تھے، میں نہ سمجھا کہ یہ کیا ہیں؟ پھر میں جنت میں داخل کیا گیا (تو کیا دیکھتا ہوں) کہ اس میں موتی کی لڑیاں ہیں اور ان کی مٹی مشک ہے۔Islamic quotes,Islamic quotations with picture,hadees,Holy quran,dua,quotation by sahabah, quotation by ulia-e-karam, islamic wall Papers, islamic desktop,islamic timeline picture for facebook & google+, islamic books, free downloads,islamic articles and much more all about about Islam which is the best religion of whole world
- English Books
- Urdu Books
-
Books by Authors
- Sheikh Hakkem Muhammad Akhtar Saheb
- Hazrat Moulana Abdul Hamid Is’haq Saheb
- Dr. Rafiq Ahmad
- Ahmad Al-Jada
- Hadhrat Moulana Yusuf Khandelwi
- Hazrat Maulana Jalaluddin Rumi (Rahmatullah Alaihe)
- Molana Ashraf Ali Thanwi(Rahmatullah Alaihe)
- Muolana Shah Abdul Gani Saheb
- Shaikhul Hadith Maulana Muhammad Zakariyyah Kandhalvi
- Shaykh Mufti Taqi Usmani
- Shaykh Muhammad Saleem Dhorat
- Sheikh Abdullah M.Al-Rehaili
- Shaykh Yusuf Laher
- Arabic Books
- Books by Subjects
- Mix Books
No comments:
Post a Comment
thank for your comments
http://islamicquotations.blogspot.com/